سلیم صافی کھوتے کو جواب
سوشل میڈیا پر سلیم صافی سے منسوب ایک خبر چل رہی ہے جس کے مطابق کل عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس کے اسٹاف سے پچھلے پانچ سال میں نوازشریف کے خرچ کا حساب مانگا تو پتا چلا نوازشریف وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ جیب سے کرتے تھے۔ عمران کو یقین نہ آیا کاغذات منگوائے تو نوازشریف کے چیک دکھائے گئے جو اس نے جمع کروائے۔
آئیں ذرا حقائق کی روشنی میں سلیم صافی کی چھترول کرتے ہیں اور اس کیلئے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ پچھلے سال نوازشریف نے اپنی زندگی کا جو آخری بجٹ پیش کیا، وہ مالی سال 2017-18 کیلئے تھا۔ اس بجٹ پروپوزل کے مطابق،
وزیراعظم ہاؤس کے سالانہ اخراجات تقریباً 89 کروڑ یعنی سوا 24 لاکھ روپے یومیہ ہوا کرتے تھے، ان میں مزید چھ کروڑ اضافہ کرکے سالانہ 95 کروڑ کردیا گیا، یعنی ایک دن کا خرچہ 25 لاکھ روپے۔ نوازشریف کے گوشواروں کی تفصیل انٹرنیٹ پر موجود ہے، اگر تو نوازشریف نے یومیہ 25 لاکھ کا خرچ اپنی جیب سے کیا اور اس کی ادائیگیوں کے چیک بھی موجود ہیں تو اس کی تفصیل اس کے گوشواروں میں کیوں نظر نہیں آتی؟
دوسری بات یہ کہ اگر خرچہ نوازشریف نے اپنی جیب سے کرنا تھا تو پھر قومی بجٹ میں 25 لاکھ یومیہ کے حساب سے 95 کروڑ روپیہ کیا سلیم صافی کی بواسیر کے علاج کیلئے مختص کئے گئے تھے؟
سلیم صافی کے اس سے قبل کئے جانے والے تمام انکشافات گٹر برد ہوچکے، تمام تجزئے غلط ثابت ہوچکے، اپنے ہی صوبے کے سیاسی موڈ کا اندازہ نہ لگا سکا اور الیکشن سے قبل ایم ایم اے کو صوبے سے دوتہائی اکثریت ملنے کی پیشنگوئی کرکے بری طرح ذلیل و خوار ہونے والا سلیم صافی اب مزید جوتے کھانے کیلئے یہ بیان دے بیٹھا۔
ساڑھے پانچ سو ملازمین، 80 کے قریب لگژری گاڑیاں، انواع و اقسام کے کھانے اور ہر چھ ماہ بعد قالین اور پردے تبدیل کروانے والے نوازشریف نے یومیہ 25 لاکھ کا بجٹ وزیراعظم ہاؤس کیلئے کیا اس لئے منظور کروایا تھا کہ وہ اپنی جیب سے یہ خرچہ کرکے قومی خزانے پر احسان کرسکے؟
نوازشریف کی بے غیرتی کا عالم یہ ہے کہ جے آئی ٹی میں جمع کروائے گئے اس کے اپنے بیان کے مطابق بے غیرتوں کے اس لیڈر نے ٹیکس بچانے کیلئے 14 کروڑ روپیہ اپنی ہی پارٹی کو بطور فنڈ دے ڈالا، پھر چپ چپیتے ساڑھے 4 کروڑ روپیہ واپس لے لیا۔ جو ساڑھے 9 کروڑ باقی بچا، وہ بھی پارٹی کے' انتظامی اخراجات ' کی مد میں رائیونڈ شریف منتقل کروا لیا۔
جب عدالت نے اس فراڈ کے بارے میں سوال اٹھایا تو بے غیرتوں کے لیڈر کے وکیل کا جواب تھا:
" جی وہ غلطی سے مِسٹیک ہوگئی ۔ ۔ ۔ ۔ دراصل پارٹی کو 10 کروڑ روپے دینے تھے، غلطی سے 14 کروڑ چلے گئے ۔ ۔ ۔"
ایسے شخص سے آپ توقع کرتے ہیں کہ وہ وزیراعظم ہاؤس کیلئے اخراجات اپنی جیب سے خرچ کرتا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ یا تو آپ پرلے درجے کے گھامڑ ہیں، یا پھر کھوتی کے بچے۔ سلیم صافی کے کیس میں دونوں باتیں درست لگتی ہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
آئیں ذرا حقائق کی روشنی میں سلیم صافی کی چھترول کرتے ہیں اور اس کیلئے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ پچھلے سال نوازشریف نے اپنی زندگی کا جو آخری بجٹ پیش کیا، وہ مالی سال 2017-18 کیلئے تھا۔ اس بجٹ پروپوزل کے مطابق،
وزیراعظم ہاؤس کے سالانہ اخراجات تقریباً 89 کروڑ یعنی سوا 24 لاکھ روپے یومیہ ہوا کرتے تھے، ان میں مزید چھ کروڑ اضافہ کرکے سالانہ 95 کروڑ کردیا گیا، یعنی ایک دن کا خرچہ 25 لاکھ روپے۔ نوازشریف کے گوشواروں کی تفصیل انٹرنیٹ پر موجود ہے، اگر تو نوازشریف نے یومیہ 25 لاکھ کا خرچ اپنی جیب سے کیا اور اس کی ادائیگیوں کے چیک بھی موجود ہیں تو اس کی تفصیل اس کے گوشواروں میں کیوں نظر نہیں آتی؟
دوسری بات یہ کہ اگر خرچہ نوازشریف نے اپنی جیب سے کرنا تھا تو پھر قومی بجٹ میں 25 لاکھ یومیہ کے حساب سے 95 کروڑ روپیہ کیا سلیم صافی کی بواسیر کے علاج کیلئے مختص کئے گئے تھے؟
سلیم صافی کے اس سے قبل کئے جانے والے تمام انکشافات گٹر برد ہوچکے، تمام تجزئے غلط ثابت ہوچکے، اپنے ہی صوبے کے سیاسی موڈ کا اندازہ نہ لگا سکا اور الیکشن سے قبل ایم ایم اے کو صوبے سے دوتہائی اکثریت ملنے کی پیشنگوئی کرکے بری طرح ذلیل و خوار ہونے والا سلیم صافی اب مزید جوتے کھانے کیلئے یہ بیان دے بیٹھا۔
ساڑھے پانچ سو ملازمین، 80 کے قریب لگژری گاڑیاں، انواع و اقسام کے کھانے اور ہر چھ ماہ بعد قالین اور پردے تبدیل کروانے والے نوازشریف نے یومیہ 25 لاکھ کا بجٹ وزیراعظم ہاؤس کیلئے کیا اس لئے منظور کروایا تھا کہ وہ اپنی جیب سے یہ خرچہ کرکے قومی خزانے پر احسان کرسکے؟
نوازشریف کی بے غیرتی کا عالم یہ ہے کہ جے آئی ٹی میں جمع کروائے گئے اس کے اپنے بیان کے مطابق بے غیرتوں کے اس لیڈر نے ٹیکس بچانے کیلئے 14 کروڑ روپیہ اپنی ہی پارٹی کو بطور فنڈ دے ڈالا، پھر چپ چپیتے ساڑھے 4 کروڑ روپیہ واپس لے لیا۔ جو ساڑھے 9 کروڑ باقی بچا، وہ بھی پارٹی کے' انتظامی اخراجات ' کی مد میں رائیونڈ شریف منتقل کروا لیا۔
جب عدالت نے اس فراڈ کے بارے میں سوال اٹھایا تو بے غیرتوں کے لیڈر کے وکیل کا جواب تھا:
" جی وہ غلطی سے مِسٹیک ہوگئی ۔ ۔ ۔ ۔ دراصل پارٹی کو 10 کروڑ روپے دینے تھے، غلطی سے 14 کروڑ چلے گئے ۔ ۔ ۔"
ایسے شخص سے آپ توقع کرتے ہیں کہ وہ وزیراعظم ہاؤس کیلئے اخراجات اپنی جیب سے خرچ کرتا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ یا تو آپ پرلے درجے کے گھامڑ ہیں، یا پھر کھوتی کے بچے۔ سلیم صافی کے کیس میں دونوں باتیں درست لگتی ہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
Comments
Post a Comment