14اگست 2016
آج ایک ٹریفک سگنل پر کوئی وی آئی پی مووومنٹ کی وجہ سے غیرمعمولی سیکیورٹی نظر آئی۔ تین اطراف سے آنے والی ٹریفک کر روک دیا گیا تھا اور صرف وہی سڑک ٹریفک کیلئے کھلی تھی جس سے 'صاحب' نے گزرنا تھا ۔ ۔ ۔
میں بھی چپ چاپ سخت گرمی اور حبس میں اسی ٹریفک میں کھڑا اس 'فرشتہ صفت وی آئی پی' کے گزرنے کا انتظار کررہا تھا ۔ ۔ ۔
پولیس والے ہاتھ میں وائرلیس پکڑے چاک و چوبند کھڑۓ تھے ۔ ۔ ۔
میں نے اطراف میں نظر دوڑائی تو ایک نوجوان چنگ چی ڈرائیور نظر آیا، عمر اس کی بیس، بائیس سال سے زیادہ نہیں لگ رہی تھی ۔ ۔ ۔
اس نے اپنے چنگ چی پر اپنے پیسوں سے خریدا ہو پاکستان کا جھنڈا لگا رکھا تھا ۔ ۔ ۔ ۔
میں سوچ میں پڑ گیا کہ ایک طرف وہ حرامخور سیاستدان ہیں جن کی گاڑیوں پر قوم کے پیسوں سے جھنڈے لگائے جاتے ہیں اور وہ حکمران بن کر اسی قوم کو عذاب میں مبتلا کرتے ہیں، اس ملک کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک لے جاتے ہیں اور اپنے پیچھے غربت، تنگدستی، بیماری اور دہشتگردی چھوڑجاتے ہیں ۔ ۔
اور دوسری طرف یہ غریب چنگ چی ڈرائیورز جیسے لوگ ہیں، جن کا سارا سال استحصال ہوتا ھے، ان سے جینے کا حق چھین لیا جاتا ھے، انہیں اور ان کے بچوں کو نہ تو تعلیم دی گئی اور نہ ہی بنیادی صحت کی سہولیات، یہ لوگ پولیس سے لے کر واپڈا کے لائین مین تک کے محتاج بنادیئے گئے ہیں، ان کی نہ تو سڑکوں پر عزت ھے اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے میں۔ الغرض یہ معاشرے کا سب سے پسا ہوا طبقہ بنا دئے گئے ۔ ۔ ۔ ۔
لیکن آفرین ھے ان کی حب الوطنی پر کہ 14 اگست کو یہ لوگ ڈھائی سو روپے کا جھنڈا اپنی محنت کی کمائی سے خرید کر اپنے رکشے پر بھی لگاتے ہیں اور بچوں کو جھنڈیاں بھی خرید کردیتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ان پیسوں سے یہ بآسانی اپنے لئے ایک برگر اور بچوں کیلئے آئس کریم خرید سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنے محدود پیسوں سے پاکستان کا جھنڈا خریدنے کو ہی ترجیح دی۔ صرف اس امید پر کہ کبھی نہ کبھی ان کے ملک میں انہیں اور ان کے بچوں کو عزت کی روٹی بھی مل سکے گی، انصاف بھی ملے گا اور خوشحالی بھی۔
ان کا یقین بالکل ٹھیک ھے۔ یہ ملک ایک نہ ایک دن انشا اللہ انہیں وہ سب کچھ ضرور دے گا ۔ ۔ ۔
اگر کچھ بے غیرت سیاستدانوں نے حالات خراب کر رکھے ہیں تو ان کا حساب بھی ہوگا ۔ ۔ ۔
ایسے کروڑوں لوگ جو 14 اگست کو پاکستان کے جھنڈے اٹھائے، خواب آنکھوں میں سجائے پھرتے ہیں، ان کے خواب ضرور پورے ہونگے ۔ ۔ ۔ ۔
انہیں صرف ایک کام کرنا ھے۔ اگلے الیکشن میں ایسے کسی سیاستدان، ایسی کسی جماعت کو ووٹ نہیں دینا جو پچھلے 50 سالوں سے کسی نہ کسی شکل میں ان پر قابض ھے۔ صرف ایک دفعہ یہ کرلیں، پھر دیکھیں کہ اللہ ان کی محرومیاں کیسے دور کرتا ھے ۔ ۔ ۔ ۔
تجھ سے ہے میری تمناؤں کی دنیا پرنور
عزم میرا قوی، میرے ارادے ہیں غیور
میری ہستی میں انا ہے، میری مستی میں شعور
جاں فزا میرا تخیل ہے تو شیریں ہے سخن
اے میرے پیارے وطن ۔ ۔ ۔ ۔
نوٹ:- یہ پوسٹ بابا کوڈے کے پیج سے کاپی کی گئی ہے.....
Comments
Post a Comment